ہمکیوںروتےہیں؟
کوئی غمگین فلم ہو، خوشی کا ملاپ ہو، ہر کوئی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر رویا ضرور ہوتا ہے۔
لیکن ہم روتے ہی کیوں ہیں؟ اس کو بیان کرنے کے لئے ایک نظریہ موجود ہے جس کی جڑیں سیدھی ہمارے ارتقاء سے پہلے کے دنوں تک جاتی ہیں، اس وقت آنسو ہماری آنکھوں سے بہتے اور ہماری دھندلی آنکھیں اپنے مخالف کو نقصان نہ پہنچانے اور ان کے آگے ہتھیار ڈالنے کا اشارہ ہوا کرتی تھیں۔
تاہم دور حاضر میں سائنس کہتی ہے کہ رونے کی کافی زیادہ ٹھوس حیاتیاتی وجوہات ہیں۔
اضطراری آنسو وہ ہوتے ہیں جو دھواں یا کٹی ہوئی پیاز سے نکلنے والا سلفینک ایسڈ کی وجہ سے آنکھ سے آنسو کو بہانے کا سبب بنتے ہیں۔ جب ہم روتے ہیں تو ہمارے کے قرنیہ کے حساس عصبانیے دماغ کو اشارہ بھیج کر بتاتے ہیں کہ آپ کی آنکھوں کو حفاظت کی ضرورت ہے۔ دماغ پھر پپوٹے کے پیچھے واقع اشکی غدودوں میں ہارمونز کو شروع کرتا ہے، جو حفاظتی تہ کے طور پر آنسو میں بدل جاتے ہیں
رونے کی زیادہ عام صورت جذباتی قسم ہے۔ جب شدید جذبات ہوتے ہیں - چاہئے خوشی، غم یا تکلیف کے – تو دماغ کا بالائی حصّہ آگاہ ہو جاتا ہے کہ آپ اس کی وجہ سے شدید جذباتی رد عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ اینڈوکرائن نظام ہارمونز کے جوڑے کا اجراء اشکی غدود میں کرتا، جو آنکھ میں مائع رطوبت خارج کرتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جذباتی رونے کی وجہ حیاتی کیمیا ہوتاہے۔
اگرچہ اضطراری آنسو 98 فیصد پانی پر مشتمل ہوتے ہیں، تاہم جذباتی آنسوؤں میں، آرڈینوکورٹیکوٹروپک ہارمونز جو دباؤ کے وقت موجودہوتاہے اور لیوسین اینکیفلین، جو ایک درونی افیون پایا جاتا ہے جو درد کو دور بھگاتا اور آپ کی طبیعت کو خوشگوار بنانے ميں مدد کرتا ہے ،سمیت کئی کیمیائی عنصر ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ شدید جذباتی لمحات کے دوران جسم میں جمع ہونے والے ہارمونز اور سم کا اخراج رونے کے ذریعہ بنتا ہے۔
0 Comments