زبان کیسے وجود ميں آئی؟ evolution-of-languages-in-urdu-زبان-کیسے-وجود-میں-آئی

زبان کیسے وجود ميں آئی؟


evolution-of-languages-in-urdu-زبان-کیسے-وجود-میں-آئی

کچھ ماہرین کا خیال کرتےہیں کہ انسان نے پہلے پہل فطرت میں پائی جانے والی آوازوں کی نقالی کی مثلاً کتّے کے بھونکنے کی آواز، برستی بارش کا شور، بادلوں کی گڑگڑاہٹ، اور پرندوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ وغیرہ۔
‎لیکن کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان نے سب سے پہلے اپنے ذاتی جذبات اور احساسات کو صوتی شکل دی مثلاً خوف، خوشی اور جوش و خروش کے موقعوں پر اس کے منہ سے ’اف‘، ’واہ‘،وغیرہ کی آوازیں نکلتی اور یہی آوازیں انسانی زبان کی ابتدا تھیں۔

‎ایک جدید نظریہ اس سے بھی دلچسپ ہے : ماہر لسانیات کا خیال ہے کہ ہاتھوں، پیروں، آنکھوں اور چہرے کے اشارے کنائے سے انسان کے اصل جذبات منظر عام پر آتے ہیں۔ چنانچہ اپنے اصل جذبات کو چھپانے اور جھوٹ بولنے کے لیے انسان نے زبان کا استعمال شروع کیا۔


‎اٹھاروھیں صدی تک یہ خیال عام تھا کہ ماضی بعید میں ساری دنیا کے انسانوں کی ایک ہی زبانرہی لیکن بعد میں یہ ’مہا بھاشا‘ شاخ در شاخ بٹتی چلی گئی۔
‎یہ مہا بھاشا کونسی تھی، اس سلسلے میں ہر قوم کا دعویٰ مختلف تھا۔ سویڈن کے ماہرین لسانیات سترھویں صدی تک دنیا کو بتاتے تھے کہ باغ عدن میں خدا سویڈیش زبان بولا کرتا تھا جبکہ حضرت آدم یڈیش زبان بولتے تھے اور شیطان کی زبان فرانسیسی تھی۔
‎اسی طرح عربی، ترکی، عبرانی اور یونانی بولنے والے لوگ مختلف ادوار میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی زبان سب سے پرانی اور دنیا کی سب زبانیں وہیں سے نکلی ہیں۔ یہی دعویٰ کسی زمانے میں سنسکرت اور لاطینی کے بارے میں بھی ہوتا کیا جاتا تھا۔
‎جدید لسانیات میں اہم  سوال یہ نہیں ہے کہ سب سے پہلے کونسی زبان وجود میں آئی بلکہ اہم یہ ہے کہ خیال کی منتقلی میں زبان کس طرح کام کرتی ہے؟ الفاظ اور خیال کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ کیا الفاظ کے بغیر خیال آ سکتےہيں ؟ شیر خوار بچہ الفاظ کے بغیر کس طرح سوچتا  ہو گا؟
‎بیسویں صدی کے فلسفے پر بھی لسانیات کا گہرا اثر پایا جاتاہے اور پرانا سوال کہ ذہن میں پہلے خیال جنم لیتا ہے یا لفظ، نئی نئی شکلیں اختیار کر کےعلم نفسیات اور علم عضویات کے دروازوں پر دستک دیتا رہا ہے۔

Post a Comment

0 Comments